میری تاریک دنیا میں شمع جلانا چھوڑ دے
اے نازنیں مجھ کو دیکھ کر مسکرانا چھوڑ دے
یہ کیا کم سزا ہے کہ میں اب سو نہیں پاتا
کچھ چین لینے دے سپنوں میں آنا چھوڑ دے
باتوں باتوں میں دور جانے کی بات کرتی ہو
صاف کیوں نہیں کہتی مسکرانا چھوڑ دے
لوگ یہ کہتے ہیں کہ ان رستوں سے مت گزر
دل یہ کہتا ہے گلی کوچہ شہر زمانہ چھوڑ دے
افزان نہ مجنون بن نہ ہی تیشہ فرہاد اٹھا
پروانہ بن جل، راکھ ہو دل کو تڑپانا چھوڑ دے