دل کی بند کتاب اے دوست
تجھے سوچ کرکبھی کبھی کھل جاتی ہے
میرا تو تو ہی سب کچھ تھی
اسی لیئے تو رہ رہ کے یاد آتی ہے
اپنا بنانا چاہا تھا میں نے تجھ کو
تیرے بنا یہ زندگی ستاتی ہے
مجھے پتہ تھا یہ ہو نہیں سکتا
پھر نہ جانے کیوں تو سپنوںمیں آتی ہے
بھولنے کی میں نے تجھ کو کوشش تو خوب کی
چاہت پر تیری اب بھی مجھ کو کیوں رولاتی ہے
جلا دیے ہیں ناصر نے پیار کے وہ خط
محبت تو پھر نہ جانے بڑھتی کیوں جاتی ہے