آئینہ پیار کا ہر وقت دکھاتا ہے مجھے
دل کی دیوار پہ وہ اتنا سجاتا ہے مجھے
کیسا اعزاز دیا ہے یہ خدا نے مجھ کو
"میرا دشمن مرے لہجے میں بلاتا ہے مجھے"
وہ مری جانِ محبت ہے ،مرا بخت بھی ہے
ہائے یہ شوق وفاؤں کا ہی آتا ہے مجھے
میں چلی آتی ہوں سب چھوڑ کے اپنی راہیں
جب مرا پیار محبت سے بلاتا ہے مجھے
اتنا جلتی ہوں کہ مٹ جاتی ہے میری ہستی
وہ جلاتا ہے تو پھر اتنا جلاتا ہے مجھے
اُس کی آنکھوں میں ہیں نفرت کے اشارے دیکھو
پھر بھی آدابِ محبت وہ سکھاتا ہے مجھے
خونِ دل دے کے جسے پیار سے سینچا وشمہ
میرے آنگن میں لگا پیڑ گراتا ہے مجھے