پیار میں دل کی رہنمائی کر دو
یہی انصاف ھے منصفائی کر دو
کہیں ایسا نہ ہو کہ دل ٹوٹے
جانے انجانے میں بیوفائی کر دو
مانا کہ پیار نہیں ھے ہم سے
مگر کیوں اختیار تم جدائی کردو؟
خط لکھنے کا دور نہیں ابکی
وا ہی کردو۔ sms ہیں منتظر چلو
کیوں عدو کا خوف کھائو تم اتنا؟
کہیوں جاں کر نا آشنائی کر دو؟
قید الفت میں ھے دل بند
اب تو جاری حکم رہائی کر دو
چارہ صبر نہیں اسد ماسوا تیرے
سو دل میں پیدا اطمنائی کردو