وہ میرے معصوم دل کی صدا تھی
خدا سےمانگی ہوئی کوئی دعا تھی
اپنی جان سے بڑھ کر چاہا اسے
یہ میرے پیار کی انتہا تھی
کیا کہوں اس کی شیرنیِ گفتار کا
کانوں میں رس گھولتی اس کی ندا تھی
سلام بھیجتی تھی مجھے ہواؤں کی زبانی
یوں لگتا تھا جیسے وہ باد صبا تھی
میں ہی اس کا ساتھ نہ دے سکا
ورنہ وہ تو اک مورتِ وفا تھی
آخری بار جب الوداع کہا اس نے
ہونٹوں پہ تبسم تھا دل سےخفا تھی
نہ جانےکیسےاسےبھول پاؤں گا
جس کی ہر بات زمانے سے جدا تھی