دل کی وہ ایک بات سنا کیوں نہیں لیتے
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillدامن میں مرے اشک چھپا کیوں نہیں لیتے
بیتاب وحشتوں سے دعا کیوں نہیں لیتے
کب سے ہر ایک سوچ اسی ان کہی میں ہے
دل کی وہ ایک بات سنا کیوں نہیں لیتے
خوشبو بھری ہوا کا بدن ٹوٹ رہا ہے
پھولوں کو ہتھیلی میں چھپا کیوں نہیں لیتے
اک دولت نایاب ہے لمحوں کی قید میں
پلکوں کو ذرا دیر جھکا کیوں نہیں لیتے
کیوں مجھ سے پوچھتے ہو وجوہات جنوں کی
آنکھوں کو آئینے سے ملا کیوں نہیں لیتے
اے ذوق ممکنات تا وقت ردائے حشر
سینے میں اپنی خلد بسا کیوں نہیں لیتے
ہیں اس سے اپنے بیچ زمانوں کے فاصلے
دیوار اناؤں کی گرا کیوں نہیں لیتے
کیا ڈھونڈتے ہو راکھ میں تعبیر کے شعلے
تم مجھ سے مرے خواب چرا کیوں نہیں لیتے
بادل تو چھٹ چکے ہیں خدا خیر کرے گا
تاروں کو اپنے پاس بلا کیوں نہیں لیتے
بس میں ہی نہیں جان گزر گاہ وفا میں
اک سلسلہ سا تم بھی بنا کیوں نہیں لیتے
یہ روٹھنا تو صرف ہے انداز پیار کا
تم شوخ اداؤں سے منا کیوں نہیں لیتے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







