یہ دل پاگل ہے انجان بڑا
کسی کی چاہت میں ٹوٹ جائے
جب ٹھوکر کھائے تب سمجھ جائے
پھر اپنے سے ہی روٹھ جائے
اور غم ہی غم ہوں چاروں اورھ
جیسے خوشیوں کا دامن چھوٹ جائے
کبھی خوشیاں دے یہ اوروں کو
خود کانچ کی طرح ٹوٹ جائے
یہ پیار میں جان لٹا جائے
یہ پیار میں زخم بھی کھاتا ہے
کبھی جینے کی آرزو کرتا ہے
کبھی جینے سے کتراتا ہے
جب پیار کسی سے کرتا ہے
نہ ٹوٹنے سے یہ ڈرتا ہے
جب کھو دے اپنے پیار کو
تو آہیں پھر یہ بھرتا ہے
کاش یہ پہلے جان لے
سنگدل دنیا کو پہچان لے
وقاص نہ چاہے پھر کسی کو
اے دل ناداں تو ٹھان لے
اے دل ناداں تو ٹھان لے