سب سے محبت کرنے کی عادت ہماری نہیں جاتی
اور ہمارے دوستوں کی کبھی ہوشیاری نہیں جاتی
ذہن پہ کچھ ایسا عشق کا نشہ طاری ہوا ہے
آنکھوں سے اس کے عشق کی خماری نہیں جاتی
کسی کی یاد میں گنتے رہتے ہیں شب بھر تارے
جب تک کے بیت رات ساری نہیں جاتی
جس دن سے دیکھا ہے اس کا چاند سا چہرہ
اب بھلائی اس کی صورت پیاری نہیں جاتی
ان کے چہرے پہ ایسا نور برستا رہتا ہے
آنکھوں کے کیمرےمیں تصویر اتاری نہیں جاتی
دل کے سودے میں پیار کا سکہ چلتا ہےاصغر
دولت کے سہارے خریدی کبھی یاری نہیں جاتی