دل ھے کہ کسی پر آئے آیا ہوا چاھتا ھے
دھڑکنوں میں کوئی سمایہ ہوا چاھتا ھے
بستی محبت کی پھر سے آباد ہو رہی ھے
کوئی دل اپنا لے کر کے بسایا ہوا چاھتا ھے
ھے امید کہ وفائون کے آشیان بنیں گے
دل جس کی حسرت بندھایا ہوا چاھتا ھے
یار کی آمد کا سن کر محفل میں ھمدم
دل اپنا بھی کوئی جشن منایا ہوا چاھتا ھے
کون جانے اسد ان کے سامنے کی جرات ؟
دل تو ابھی سے اپنا گھبرایا ہوا چاھتا ھے