دل یہ ماننے کو تیار ہی نہیں
کہ تجھے مجھ سے پیار ہی نہیں
میرے ارمانوں نے جو دم توڑے
سبب اپنے بھی ہیں اغیار ہی نہیں
کیسا انصاف ہے تری محبت کا جاناں!
ترے ہو کے بھی دلدار ہی نہیں
اے دل یہ کہاں آ نکلے ہم
یہ تو وفاؤں کا دیار ہی نہیں
نہال اُس کی حسرت کرنے کا کیا فائدہ
جو ترا بالکل طلبگار ہی نہیں