حقیقت اس کے رونے کی برابر دیکھتے ہیں ہم
اُتر کر اس لیے خوابوں کے اندر دیکھتے ہیں ہم
وہ کہتا ہے میرے زکر سے خود مہکتا ہے
اسی خاطر تو سانسوں میں اُتر کے دیکھتے ہیں ہم
رکھا کرتا ہے روشن شمع کو وہ آندھیوں میں بھی
سو پروانے کی صورت خود کو دیکھتے ہیں ہم
وہ دُکھ سُکھ کے رکھے ہے پاس اپنے تتلیاں، جگنو
سو پروانے کی صورت خود کو دیکھتے ہیں ہم
لٹاتا ہے خوشی وہ اور آنسو پاس رکھتا ہے
اسی خاطر ہنسی کو اپنے لب پر دیکھتے ہیں ہم
وفاؤں پہ نچھاور کرتا ہے جان وہ اپنی
چلو خندہ اسی سے دل لگا کر دیکھتے ہیں ہم