دنیا کے اس سفر میں کوئی ہمسفر بھی ہو

Poet: By: AB shahzad, Mailsi

دنیا کے اس سفر میں کوئی ہم سفر بھی ہو
گر اشک میرے سے بہے پانی اثر بھی ہو

کوئی تو دیکھنے کو حسیں اب نگر بھی ہو
جاؤں جدھر ہی میں مرا سجنا ادھر بھی ہو

دل میں ہو اس کےخوفِ خدا اور ڈر بھی ہو
میری تو بات کا کبھی اس پر اثر بھی ہو

میرے تو آنے کی اسے شاید خبر بھی ہو
اپنے ہی جیسوں سے کبھی میری ٹکر بھی ہو

مر کے بھی ساتھ ٹوٹے نہ میرا ہو ایسا پھر
شہزاد سامنے میری اس کے قبر بھی ہو

Rate it:
Views: 516
17 Dec, 2020