چپکے چپکے رات دن آ نسو بہا نا یا د ہے
ہم کو تو آب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے
دوپہر کی دوپ میں میرے بلا نے کے لیے
وہ تیرا کو ٹھے پہ ننگے پاؤں آنا یاد ہے
تجھ سے ملتے ہی وہ کچھ بے باک ہو جانا میرا
وہ تیرا دانتوں میں وہ ا نگلی دبانا یاد ہے
کھینچ لینا وہ میرا پردے کا کو نا دفعتاً
آور دوپٹے سے تیرا وہ منہ چھپانایاد ہے