دور رہ کر دور رہنا سیکھ لیا ہے
دوستوں! ہم نے بھی جینا سیکھ لیا ہے
مسکرا کر زہر پینا سیکھ لیا ہے
ہم نے جینے کا قرینہ سیکھ لیا ہے
غیر کو شریک غم کرنے سے کیا فائدہ
اپنا ہر غم آپ سہنا سیکھ لیا ہے
کس کا اعتبار کوئی کب تلک کرے
خود سے دل کی بات کہنا سیکھ لیا ہے
دوسروں کی بات سے تسلی نہ ہوئی
تو ہم نے خود سے باتیں کرنا سیکھ لیا ہے
غیر کے در سے توقع برطرف عظمٰی
اپنے بل پہ آپ جینا سیکھ لیا ہے