شب کہیں ہو بسر بھی ضروری نہیں
دوستو! اب تو گھر بھی ضروری نہیں
زندگی پر انا کو فدا کیجیے
زندگی اس قدر بھی ضروری نہیں
جب گھروں ہی میں صحرا کا سامان ہو
ہو جُنوں دربدر بھی ضروری نہیں
کوئی تصویر نہ ہو تو دیوار کیوں
ہو نہ دستک تو در بھی ضروری نہیں
اعتبار اپنی فطرت ہے، دستور ہے
آپ ہوں معتبر بھی ضروری نہیں