دوسرا عشق ضرورت سے کیا جاتا ہے
یاد پہلے کو ہی کثرت سے کیا جاتا ہے
کیوں گیا چھوڑ کے ہم کو یہ بتایا ہوتا
اس طرح تو نہیں سنگت سے کیا جاتا ہے
یہ الگ بات ہے وہ چھوڑ گیا ہے مجھ کو
آج بھی یاد اسے چاہت سے کیا جاتا ہے
زندگی تیرے تعاقب میں چلا ہوں لیکن
کب گِلہ تیری مسافت سے کیا جاتا ہے
ذہن میں مفہوم محبت کا غلط آ جائے
پاک اس کو بھی نجاست سے کیا جاتا ہے
شعر کہنا بھی کوئی کام نہیں ہے آساں
کام یہ بھی تو ریاضت سے کیا جاتا ہے
ایک تم ہی تو نہیں عشق میں ہارے ارشیؔ
قیص کا ذکر روایت سے کیا جاتا ہے