برباد ھونے کو دِل نہیں کرتا
تیری دنیا سے باہر ھونے کو ِدل نہیں کرتا
محبت ِمیں ناکامی کا کوئ ڈر نہیں ھے
یہ کہ اس میں رسوائ ھو، دِل نہیں کرتا
کام کچھ ایسا کر جائیں اس جہاں میں
کوئ ھمیں نہ کرے یاد، دِل نہیں کرتا
ایسا مدھوش ھُوں تیری ذات مِیں
کہ اب ھوش آنے کو دِل نہیں کرتا
بھٹکتا ِپھرتا ھوں تیری تلاش میں
اب گھر جانے کو دِل نہیں کرتا
تیری سرکار سے ملتے ھیں فیض اتنے
چھوڑ دُوں در تیرا، دِل نہیں کرتا