دہ وقت کا اشارہ تھا
Poet: M. Habibullah Rajput By: Prof. Dr. M. Habibullah, Karachiدہ وقت کا اشارہ تھا
میں موج وہ کنارہ تھا
بچھڑا تو پل بھر میں تھا
پھر صدیوں نے پکارا تھا
ہجر کی کالی راتوں میں
وہ جگنو تھا ستارہ تھا
میں حسن عشق کا سوداگر
وہ سارے جگ میں پیارا تھا
وہ غم کے ترانے چھوڑ گیا
دل ٹوٹا ھوا اک تارا تھا
موسم گل پھر لوٹے گا
بدلتی رتوں کا اشارہ تھا
میری ساری سخنوری میں حبیب
وہ محبت کا استعارہ تھا
More Love / Romantic Poetry






