دہ وقت کا اشارہ تھا

Poet: M. Habibullah Rajput By: Prof. Dr. M. Habibullah, Karachi

دہ وقت کا اشارہ تھا
میں موج وہ کنارہ تھا

بچھڑا تو پل بھر میں تھا
پھر صدیوں نے پکارا تھا

ہجر کی کالی راتوں میں
وہ جگنو تھا ستارہ تھا

میں حسن عشق کا سوداگر
وہ سارے جگ میں پیارا تھا

وہ غم کے ترانے چھوڑ گیا
دل ٹوٹا ھوا اک تارا تھا

موسم گل پھر لوٹے گا
بدلتی رتوں کا اشارہ تھا

میری ساری سخنوری میں حبیب
وہ محبت کا استعارہ تھا

Rate it:
Views: 425
27 May, 2011