دیوانگی پاگل پن جنون
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky) , K.S.Aاک مددت ہوئی لیکن
اب تک مجھے ُاس نادان کی
دیوانگی پاگل پن جنون یاد ہے
جب رات کے تقرین
تین بجے فون کر کے کہنی لگی
میں تمہیں بہت یاد کر رہی ہوں
تم کہاں ہو
میں تمہیں دیکھنا چاہتی ہوں
میں ُاس رات کسی کام سے
ُاسی کے گھر تھا لیکن
وہ بے خبر میری یادوں میں مگھن
اپنے کمرے کے اندھیرے میں
مجھے یاد کرتی چپ چاپ
اپنے تکیے پر آنسو بہا رہی تھی
جیسے خبر تک نا تھی
کے میں ُاسی کے کمرے کے
نیچے والے حصے میں بیٹھا ہوں
ُاس کی روتی شددت بھری
آواز سن کر میں نے
نجانے کیوں ُاسے کہہ دیا کے
دیکھنا ہے تو نیچے آ جاؤ
اور دیکھ لو مجھے
وہ نادان پاگل ، مدہوشی میں
پھیلے کاجل کے ساتھ
بکھری زلفوں کے ساتھ
ڈوپٹا ہاتھ لیے
ننگے پاؤں
سڑہیوں سے ُاتررتی آرہی تھی
رات کے سناٹے میں ُاس کی
چوڑیوں کی کھنک
مجھے دور تک آںے لگی
میں نے کھڑی کھول کر دیکھا تو
وہ دیوانوں کے طرح نیچے آ رہی تھی
جیسے اک پیاسا کنویں کے پاس جاتا ہے
جیسے کوئی قیدی
راہائی کا سن کر جھوم جاتا ہے
جیسے کسی مرتے کو
زندگی کا پیغام مل جاتا ہے
لیکن وہ پاگل نادان
اس بات سے بے خبر
کے میں نیچے رات کے اس پہر
آخر کیا کر رہا ہوں گا
میرے پاس نجانے کون کون ہو گا
لیکن وہ اپنی دنیا میں مگھن
اس زمانے سے بے خبر
تیزی سے نیچے آ رہی تھی
ُاسے یوں دیکھ کر
مجھے ُاسکی خاطر
اپنا ضبط آزمانا پڑا
ُاس سے بنا ملے ہی
مجھے لوٹ کر جانا پڑا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے
دِل کو لاچار کر دیا گیا ہے
خواب دیکھے تھے روشنی کے مگر
سب کو اَنگار کر دیا گیا ہے
ہر سچ کہنے پر ہم بنَے دوچار
ہم کو دوچار کر دیا گیا ہے
ذِکرِ حَق پر ہوئی سزا اَیسی
خونِ اِظہار کر دیا گیا ہے
حوصلے ٹوٹنے لگے دِل کے
جِسم بیکار کر دیا گیا ہے
عَدل غائِب ہے، ظُلم حاکم ہے
خَلق سَرکار کر دیا گیا ہے
ہر طرف بڑھ رَہی ہیں دیواریں
راہ دُشوار کر دیا گیا ہے
اپنے تخلص سے کہہ رہا ہوں میں
مظہرؔ بےکار کر دیا گیا ہے
اگر دل ہے تو وفا یوں کر ملے دل کو سکوں دل سے
جفاکاروں٬فاداروں بتاؤ تو ہوا حاصل
بتایا تھا تمہیں بھی تو نہیں اچھا فسوں زن کا
بھلا ہی دی گئی چاہت ہماری سو وفا کو ہم
برا کہتے نہیں ہیں ہم مگر اچھوں کا یوں کرنا
دعا بھی ہے دوا بھی ہے شفا بھی ہے سزا بھی ہے
ملے تو ہے سکوں دل کو ملے نا تو جنوں دل کا
لٹا کر آ گیا ہوں میں سبھی اپنا متاع دل
ہمارے دامنوں میں اب نہیں کچھ بھی زبوں ہے دل






