ادھوری داستاں کا افسانہ بنا کر چلا گیا
وہ اک شخص جو دیوانہ بنا کر چلا گیا
وحشت جنوں میں خود کو ہی جلا کر چلا گیا
نیم کش جاں کو قبا میں اپنی چھپا کر چلا گیا
ہم ہوئے بسمل صید کی اک تیر نگاہ سے
اور صیاد خواہش شوق نظر فتح کر چلا گیا
منو مٹی تلے حسرتیں میری دبا کر چلا گیا
وہ اک نیا بہانہ بنا کر پھر دیوانہ بنا کر چلا گیا