وہ یادیں جو چھو جاتی تھیں مانند خوشبو ہم کو ان سے بچنے کو ٹھکانہ نہیں ملتا اب تو دل کا یہ عالم ہے کہ بے گانہ ہوا پھرتا ہے خواہشِ وصل میں دیوانہ ہوا پھرتا ہے