دیکھا تمہاری آنکھ میں تو جان سے گئے
حضرت ! تمہارے پیار میں ایمان سے گئے
یہ انتہائے عشق ہے محور حیات کا
کوچے میں تیرے جب بھی گئے شان سے گئے
پہلے تو مل کے مارنے کی حد پہ آگئے
قربت بڑھی تو درد بھی پہچان سے گئے
تنقید کی تو قلب و نظر کھودیئے یہاں
نازک لبوں کی سحر کی مسکان سے گئے
بہتے دنوں کی نظم بھی پڑھتے رہے مگر
منکر تھے سارے عشق کے فرمان سے گئے
جب دوستوں نے پیار کے اوراق پڑھ لئے
پھر بار بار مل کے وشمہ خان سے گئے