ذہن میں جو آتا ہے یکبار لکھ دوں
چھپائے ہوئے دل کے اسرار لکھ دوں
نا جانے طلوع چاند کس وقت ہوگا
یہ پاگل ستارے ہیں بیدار لکھ دوں
یہ پھول اور کلیاں ہیں دلبر تمہارے
یہ چاند اور تارے پرستار لکھ دوں
کہ زلفِ خمیدہ سے آنچل گرا تو
جو پیدا ہوئے شب کے آثار لکھ دوں
اگر بس چلے میرے محبوب میرا
خداوں کو تیرا گرفتار لکھ دوں
جہاں والوں کے دل میں آنے سے پہلے
مَیں خود ہی خودی کو خطاکار لکھ دوں