ذہن کو اس کے خیال میں لگائےرکھتا ہوں
دل کی حالت زمانےسےچھپائےرکھتا ہوں
زیست کے ساگرمیں ہلچل مچی رہتی ہے
میں اپنی کشتی پہ بادبان سجائے رکھتا ہوں
یہ کسی کو دل میں آنےسےروک نہ دے
دربان کو باتوں میں لگائے رکھتا ہوں
میرے مقدر کے ستارےگردش میں رہتےہیں
میں ہر کسی سے بات بنائےرکھتا ہوں
اس کےچھہرےکو دیکھ کر سکون ملتاہے
تصور میں اسےپاس بٹھائے رکھتا ہوں