راتیں دسمبر کی بہت تم یاد آتے ہو (گیت)

Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistan

ہر دم خیالوں میں مری جاں مسکراتے ہو
راتیں دسمبر کی بہت تم یاد آتے ہو

آتی نہیں اب نیند اور لگتا نہیں ہے دل
ہو جاؤ مجھ کو تم ہمیشہ کے لیے حاصل
چاہا ہے میں نے تم کو اپنی جان سے بڑھ کے
راہی ہوں میں الفت کا اور میری ہو تم منزل

یہ تو بتا دو کس لیے مجھ کو ستاتے ہو
راتیں دسمبر کی بہت تم یاد آتے ہو

بانہوں میں میری تم سمٹ آؤ تو چین آئے
دیکھو دسمبر کا مہینہ نہ گزر جائے
الفت کا موسم چھا رہا ہے دل میں ، آنکھوں میں
ٹھنڈی ہوا تن من میں کیسی آگ سلگائے

آنے کا وعدہ کر کے بھی تم بھول جاتے ہو
راتیں دسمبر کی بہت تم یاد اتے ہو

ہر دم خیالوں میں مری جاں مسکراتے ہو
راتیں دسمبر کی بہت تم یاد اتے ہو

Rate it:
Views: 2288
13 Nov, 2013