رات خاموش اور میں تنہا
Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore pakistanتیرے ہونٹوں پہ کانپتی سرخی
تیری آنکھوں میں بولتا کاجل
تیری سانسوں کی نرم نرم صدا
رات خاموش اور میں تنہا
کس قدر دور ہوں زمانے سے
تیری یادوں کے اس سناٹے میں
میری وحشت کے پاس حسن ترا
رات خاموش اور میں تنہا
وہ جو اک خواب میں نے دیکھا تھا
میری دلہن ہے میرے پاس ہے تو
خواب وہ خواب ہی رہا میرا
رات خاموش اور میں تنہا
تجھ کھو کر بھی دیکھ زندہ ہوں
یہ الگ بات روز مرتا ہوں
جانے کس جرم کی ملی ہے سزا
رات خاموش اور میں تنہا
میں کسی اور سمت دیکھ تو لوں
حسن والوں کے در پہ چل تو پڑوں
کوئی چہرہ مگر نہیں جچتا
رات خاموش اور میں تنہا
More Love / Romantic Poetry






