راز دل سنا نا ہے اب تو
چپ کا روزہ توڑنا ہے اب تو
ساز نیا دل نے چھیڑ دیا ہے کیسا
گیت کوئی نیا گنگنانا ہے اب تو
شام ڈھل رہی ہے تاریکی میں
نیا دیپ کوئی جلاناہے اب تو
غافل ہے وہ میری ذات سے اب تک
اپنا آپ منوا نا ہے اب تو
روگ نیا دے گیا وہ ظالم
درد سہنے کا گر دل کو سکھانا ہے اب تو