راہیں ہیں الگ چلنا سیکھ لو
یہی اپنا بھاگ جینا سیکھ لو
نشا نگاہوں کا عجیب ہوتا ہے
کسی کی آنکھ سے پینا سیکھ لو
اگر دل کو ہو تھکن محسوس
اپنے مزاج سے رونا سیکھ لو
یادوں میں بڑی لاچارگی ہے
بس خود ہی کو بھولنا سیکھ لو
دائم جاودانی کہاں ہیں ہم
سنتوشؔ اب تم جانا سیکھ لو