رب سے حُرمل کے تیر نے پوچھا
Poet: ابنِ مفتی By: سید اے مفتی, houstonروح سے یہ شریر نے پوچھا
تجھ سے کیا کیا ضمیر نے پوچھا
ایسا ممکن ہے رُخ بدل جائے
رب سے حُرمل کے تیر نے پوچھا
اس حقارت بھری نظر کے عِوض
کیا دعا دوں؟ فقیر نے پوچھا
میرا رانجھا تو خیریت سے ہے ؟
مرتے مرتے بھی ہیر نے پوچھا
آپ کتنے میں دیں گےایک غزل ؟
متشاعر امیر ، نے پوچھا
بہرِ اولاد دو گی قربانی
سہمی لڑکی سے پِیر نے پوچھا
کیا مشاغل رہے غزل کے سوا
مجھ سے منکر نکیر نے پوچھا
قیمت عدل مجھ کو بتلائیں
منصفوں سے وزیر نے پوچھا
میرے قاتل کا حال کیسا ہے
جاتے جاتے امیرعلیہ السلام نے پوچھا
جانتے ہو کہ فاطمہ سلام اللہ علیہ کیا ہے ؟
شاہ خیر کثیرﷺنے پوچھا
مجھ سے جمہور کیوں نہیں واقف
واقعہ ء غدیر نے پوچھا
کیوں جنوں پر جنون طاری ہے
خود خرد کے اسیر نے پوچھا
چاند بھی کیا کوئی چپاتی ہے ؟
ایک بھوکے فقیر نے پوچھا
کیا مجھے پِیٹنے سے پاؤ گے
اے فقیرو . لکیر نے پوچھا
کیا ضرورت ہے رات کو مفتی
ہنس کے ، ماہ منیر نے پوچھا






