یہ جو جذبوں نے انتہا کی ہے
بات ساری تیری ادا کی ہے
لب پہ آتا ہے فقط نام تیرا
جب بھی دل نے کوئی دعا کی ہے
گر تیرا عشق خطا ہے جاناں
یہ خطا ہم نے بر ملا کی ہے
پھول تو پھول تیری چاہت میں
ہم نے کانٹوں سے بھی وفا کی ہے
کیا ہوا ٹوٹ گرا ہوں گر میں
رسم الفت ہی تو ادا کی ہے