ہوتی ہے رسوائی جب بھی تیرے شہر سے گذرتا ہوں
گزرتے ہوئے تیری گلی سے،زمانے سے ڈرتا ہوں
میرا اپنا سایہ میرا نہیں ،میرا سایہ بھی تیرا ہے
یہی سمجھ کر میں سائے کے ساتھ ساتھ چلتا ہوں
جو دیپ جلایا تھا کھبی تم نے میرے دل پہ
شب بھر اسی دیپ کے ساتھ جلتا رہتا ہوں
گر خدا نہ ہوتا مان لیتے ہم تجھے خدا
پھر بھی محبت میں تیری میں پوجا کرتا ہوں
نہ بھولنا صنم چاہتا ہوں تجھے دل سے میں
دیکھ کے شاکر اسے میں ہر پل ہر گھڑی جیتا ہوں