رات کے پچھلے پہر میں
تیری یاد سے آنکھ مچولی کرتی
اشک سے دھندھلائی آنکھیں
نجانے کس دیپ سے
نجانے کونسے جگنو سے
زرد رنگ روشنی بھر لائی هیں
نیم باز نیم جان آنکھوں میں
نجانے کسکو اپنا جان کر
سب سپنے اپنے
سب جھاں ان سپنوں کے
نجانے کس اجنبی کو
دان کر آئی هیں
نجانے کس نامھرباں اجنبی کو
سمے کے کس پھیر میں
وجود اپنا بخش آئی هیں
نجانے کس پل
نجانے کسکو
آنکھوں میں بھر لائی ھیں
نجانے رات کے پچھلے پھر میں
کسکو اپنا سب کچھ سونپ آئی هیں
نجانے رات کے پچھلے پھر میں