رندوں کو نہ روک ساقی مئخانہ بدنام ہوتا ہے

Poet: Santosh Kumar Gomani By: Santosh Kumar Gomani, Tharparkar @ Mithi

رندوں کو نہ روک ساقی مئخانہ بدنام ہوتا ہے
پی کر چھلک جانے سے پیمانہ بدنام ہوتا ہے

ضبط غم نہ ہو تو مہ کدا مہ کشی کے ساتھ لیں
تنہائی کو دکھ بانٹنے سے بیگانہ بدنام ہوتا ہے

دنیا رنج نشیں ہوگئی مجرے پہ مہرباں
قصور کوٹھے والے کا نہیں یہ زمانہ بدنام ہوتا ہے

حال ہی کے تاسف تجھے کیا کم لگتے ہیں جو
یوں کہہ دیا ہر بار کہ وقت پرانا بدنام ہوتا ہے

اس کی آنکھوں میں چھلکیاں تھمی سی لگتی ہیں
کوئی شاید سوچ بیٹھا کہ پلانا بدنام ہوتا ہے

کون ہے جو محبت کی تجلی سے گزر گیا لیکن
دلکشی کے عالم میں یہ دیوانہ بدنام ہوتا ہے

او سنگتراش! تیری ہنرکاری کی عظمت دیکھ
ایک تراشے پتھر سے بت خانہ بدنام ہوتا ہے

اس نے اک خوشی کے بدلے زندگی مانگی تھی
جان اس لیے دی کہ جرمانہ بدنام ہوتا ہے

Rate it:
Views: 558
08 Aug, 2010