رومانی استفسار
Poet: Ishaq Shor By: uzma ahmad, Lahoreالسلام اے پیکر حسن و محبت السلام
السلام اے غنچہء بستان عشرت السلام
ہو مبارک تجھ کو تیری ازدواجی زندگی
اور ہو اس زندگی کو مستقل پائندگی
ہاں مگر یہ تو بتا مجھ کو عروس دلنواز
اب بھی باقی ہیں تیرے سینہ میں وہ سوز و گداز
اب بھی کیا وہ چاندنی راتیں جگاتی ہیں تجھے
اب بھی کیا میری تمنائیں رلاتی ہیں تجھے
اب بھی کیا پہلی سی ہے خاموشیوں سے سازباز
کیا ابھی تک ہے میری جانب نگاہ امتیاز
اب بھی کیا شغل و وظائف میں وہی ہے انہماک
اب بھی دل کہتا ہے کر ڈالوں گریباں چاک چاک
اب بھی کیا ہوتا ہے پہلے کی طرح الہام سا
میں نے سوچا اور تیرے دل پہ القا ہو گیا
اب بھی ہوتی ہے تصور سے میرے کیا گفتگو
مشغلہ آنکھوں کا کیا اب بھی ہے میری جستجو
اب بھی ہیں بے کیف وہ انداز صبح و شام کیا
اب بھی ہے لب پہ خدا کے ساتھ میرا نام کیا
اب بھی ہوتا ہے ستاروں کی چمک سے اختلاج
کیا عزیزوں میں ہے تو اب بھی سزاوار علاج
اب بھی کیا زلفیں پریشاں ہیں اسی انداز سے
اب بھی کیا تو چونک پڑتی ہے میری آواز سے
اب بھی ہوعتا ہے تجھے میری محبت کا خیال
اب بھی دیتی ہے کبھی نو میری ہستی کی مثال
اب بھی کیا رہتا ہے تجھ کو میرے خط کا انتظار
اب بھی کیا دنیائے الفت کے وہی ہیں کاروبار
کیا وہ پھر چھپ چھپ کے ملنے کا زمانہ آئیگا
کیا زباں پر پھر وہی بھولا فسانہ آئیگا
اب بھی میری یاد میں کیا شعر فرماتی ہے تو
اور اس عالم میں عالم سے گزر جاتی ہے تو
میری الجھن کو خدا کے واسطے سلجھا بھی دے
میری جو قیمت لگائی ہے مجھے بتلا بھی دے
تیری تسکین پر ہے یہ میرا مدار زندگی
بےقراری کے بھنور میں ہے فرار زندگی
کیسے ممکن ہے یہ اے شمع شبستان جمال
ایسی رنگیں ساعتوں میں شور کا آئے خیال
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






