رُ ت جگا منا یا نہ ہی سوئے تھے عمر بھر
کیا بتائیں کیسے کیسے روئے تھے عمر بھر
کچھ پا سکے نہ ہم زندگی کے سفر میں
اپنے بہت ہی اپنے کھوئے تھے عمر بھر
غمِ جاناں غمِ جدائی سے بڑھ کے ہی تو تھا
یو ں کسی اور کے نہ ہوئے تھے عمر بھر
اک بھو ل کہ جس کو بھولے نہ عمر بھر
جس بھول کے عذاب ڈھوئے تھے عمر بھر
اُن خوابو ں کی کرچیاں چُبتی تھیں آنکھوں میں
جو خواب جانِ صباَ سنجوئے تھے عمر بھر