رکھا جو آپ نے تھا ہماری کتاب میں
Poet: تنظیم اختر By: تنظیم اختر, Doha Qatarرکھا جو آپ نے تھا ہماری کتاب میں
خوشبو بسی ہوئی ہے ابھی اس گلاب میں
پی لی جو ایک بار تمہاری نگاہ سے
ایسا نشہ نہ پایا کسی بھی شراب میں
دیکھو کہیں نہ ہم بہک جائیں پی کے مے
ساقی ہمیں پلاؤ زرا تم حساب میں
تاریخ بدلی ہے نہ بدل سکتی ہے صاحب
ترمیم جتنی چاہے کرو تم نصاب میں
اب تو وفائیں سوہنی سی اس دور میں کہاں؟
ڈوبی جو اپنے عشق کی خاطر چناب میں
اپنوں سے دور رہ کے کسی طرح کٹ گئی
باقی جو زندگی ہے نہ گزرے عذاب میں
تنظیم مٹ نہ پائیں گی یہ دوریاں کبھی
مر نہ جاؤ تم کہیں اس اضطراب میں
More Love / Romantic Poetry






