رہتا جینا پل دو پل کا
Poet: ناصر دھامسکر-مجگانوی By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiriرہتا جینا پل دو پل کا
 بس نہیں اپنا بھی چلتا
 ہم کھلونے کے موافق
 گھومتے ہیں ارد کیسا
 چابی جتنی ہی بھری ہو
 دوڑ اتنی ہی لے سکتا
 کیا پتہ کب موت آئے
 کس سفر پر چل بھی پڑتا
 واپسی کی راہ نہ کچھ
 در عمل کا بند کرتا
 مال کے حقدار وارث 
 جو بچا تقسیم ہوتا
 گر غریبوں میں ہو صدقہ
 قبر میں پھر اجر ملتا
 آس ناصر چھوڑ دے کیوں
 جب تلک سانس بھی رکھتا
  
More Love / Romantic Poetry






