رہنے دو

Poet: yasir khan By: yasir khan, sibi

ہے کہنے کو بہت کچھ مگر رہنے دو
ابھی زمانے کو تم بے خبر رہنے دو

جتنی کوشش کروگے دل کو بہلانے کی
اس پہ ہوگا نہ کبھی بھی اثر رہنے دو

ابھی وہ دور ہے مجھ سے تھ یہی بہتر
ابھی اسکو ادھر مجھکو ادھر رہنے دو

ابھی سویا ہوا ہے تو اسے مت چیھڈو
ابھی اسکے خوابوں کا نگر رہنے دو

میرے گھر کا سب سامان تم لے جاؤ
مگر اک کھڑکی اور در رہنے دو

Rate it:
Views: 690
18 Apr, 2014