زَر پرستی حیات ہو جائے
اِس سے بہتر وَفات ہو جائے
پھر میں دُنیا میں گھوم سکتا ہوں
جسم سے گر نجات ہو جائے
ایک دیوی کی آنکھ ایسے لگی
جیسے مندر میں رات ہو جائے
دِل کسی کھیل میں نہیں لگتا
جب محبت میں مات ہو جائے
بُت شِکن کیا بگاڑ سکتا ہے؟
دِل اَگر سومنات ہو جائے
کتنے بیمارِ عشق بچ جائیں!
حُسن پر گَر زَکات ہو جائے
آپ دِل چور ہو ، ہم اِہلِ دِل
وَقت دو ، واردات ہو جائے
محورِ عشق سے ذِرا سا ہٹے
مُنتَشِر کائنات ہو جائے
آنکھ پڑھنا جسے بھی آ جائے
ماہرِ نفسیات ہو جائے
عکسِ لیلیٰ سے قیس بات تو کر!
عین ممکن ہے ، بات ہو جائے
شہزاد قیس کی کتاب "لیلٰی" سے انتخاب