زمانہ جب بھی بدلے گا
تمہارا دل بھی سوچے گا
کہ تم نے بھی کبھی ہمدم
کسی کا دل دکھایا تھا
بہت ہی اوج پر تھی تم
بہت مغرور تب تھی تم
تمہیں کچھ یاد ہو شائد
دسمبر کی تھیں وہ راتیں
وہ موسم کی سبھی باتیں
وہ بادل کا گرجنا بھی
وہ بارش کا برسنا بھی
چلو چھوڑو یہ سب باتیں
یہ سب باتیں پرانی ہیں
زمانہ جب بھی بدلے گا
تو واپس لوٹ آنا ناں
مجھے پھر سے ستانا ناں
مجھے پھر سے رلانا ناں
بہت ہی دن ہوے جاناں
تری صورت نہیں دیکھی