اس دنیا میں کیا کھویا ہے کیا پایا ہے
اس جیون میں کیا ہاتھ میں اپنے آیا ہے
جب دیکھا تو یہ دیکھ کے جی گھبرایا ہے
سب مایا ہے
اس دنیا میں اک عیش کے بدلے سو ہیں غم
اک روز مسرت دل کو ہے سو روز الم
جز درد یہاں کچھ اور نہیں سرمایہ ہے
سب مایا ہے
یاں مطلب کے سب رشتے اور سب یاری ہے
اور مطلب کی یہ تیغ بڑی دو دھاری ہے
اس تیغ سے چرکا روز نیا اک کھایا ہے
سب مایا ہے
ہم ہنستے رہیں ہیں دل پہ اپنے زخم لئے
یہ کوشش کی کہ جیتے رہیں ہونٹوں کو سیئے
اور اپنے جی کو یہ کہہ کر بہلایا ہے
سب مایا ہے
دو چار برس کی بات نہیں ہے دوست مرے
اک عمر تلک ہم بستی، بن اور دشت پھرے
تب جا کے کہیں یہ گر کا نسخہ پایا ہے
سب مایا ہے