بہت مرے خوابوں میں آئے جا رہے ہو
ستم پہ ستم ڈھائے جارہے ہو
زرہ نہیں گھبراتے زمانے کی باتوں سے
زمانے کی باتوں کو مذاق بنائے جارہے ہو
تعلق دل کا تجھ سے ہی تو بنایا ہے
تم تو جذباتوں سے گھبرائے جارہے ہو
لو کر دیا ہے اقرار زمانے کے سامنے
اب تم کیوں شرمائے جارہے ہو
نہیں جوڑنا اب خواب جو ٹوٹا ہے
حقیقت سے کیوں گھبرائے جارہے ہو
مرے ہم راز ہاں تم بن گئے ہو
عشق کا راز ہر کسی پہ بتائے جارہے ہو
پہلے قدم پہ ہاں گھبرا گئی تھی
دوسرے قدم پہ اب تم گھبرائے جارہے ہو
ملنا ہے نا مجھ سے حقیقت میں ملو
مری حقیقت کو کیوں جھٹلائے جا رہے ہو