سحر ہونے تک

Poet: Bilal Murad Warsi By: Bilal Murad Warsi, Karachi

جلاؤ اور شمعیں ابھی اثر ہونے تک
بجھنے نہ دو شعلوں کو سحر ہونے تک

پہلے ہی جلا چکے اپنی کشتیاں ساحل پر
بے خطر بڑھتے رہو چاک جگر ہونے تک

اہل جنوں ! دیوانگی وفا لئے پھرتے ہیں
اپنا عہد و پیماں ! اپنا عشق سر ہونے تک

خود اپنا آپ بھی جلا کر دیکھا ہے
اس رستے پر چلنا ہے تو چلو امر ہونے تک

اپنے نصیب میں وہ دیوانگی کہاں بلال
عشق میں ڈوب جائیں گوہر ہونے تک

Rate it:
Views: 610
09 Feb, 2011