کبھی نا ختم ہونے والی
اک حسین شام دے دو
چاہے تم ُادھار دے دو
میری محفل میں آؤ اور
پیاسی آنکھوں کو
دیدار کا اک جام دے دو
بہت کچھ کہہ دیا تم نے
بہت کچھ سن لیا ہم نے
چھوڑو اس لڑائی کو
اب تو پیار کا کوئی پیغام دے دو
اندر ہی اندر ڈوب رہا ہیں میرا دل
تم دل کو میرے کوئی قرار دے دو
بن موسم خزاں کہا سے چلی آئی
سنو ! اب تو میری زندگی کو بہار دے دو