سنو تمہاری وفا پہ مجھ کو پورا یقین ہے
Poet: سعد By: سعد, Lahoreسنو تمہاری وفا پہ مجھ کو
یوں تو پورا یقین ہے
پر
زمانے کے وار کا کوئی بھروسہ نہیں
سو گر کبھی ایسا ہو جائے
اور تمھیں مجھ سے نفرت ہو جائے
تو ان راہوں سے نفرت نہ کرنا
جن پر کبھی ہم اک ساتھ چلے تھے
کے کسی کے قدموں کے بے ثباتی سے
بھلا ان بل کھاتی راہوں کو کیا راستہ؟؟
ان نظاروں سے نفرت مت کرنا
جو ہم نے کبھی اک ساتھ دیکھے تھے
کہ کسی کے وجود کی بد بییت ویرانی سے
بھلا ان خوبصورت نظاروں کو کیا واسطہ ؟؟
ان باتوں سے نفرت مت کرنا
جو کبھی ہم نے تنہائی میں کی تھیں
کہ کسی کی بے توازن شخصیت کی کڑواہٹ
بھلا ان میٹھی باتوں کا کیا سابقہ ؟؟
ان خوابوں سے نفرت مت کرنا
جو ہم نے کبھی اک ساتھ مل کے دیکھے تھے
کہ کسی پیکر نصیب کے گھناؤنے پن سے
بھلا ان روشن تعبیروں کا کیا رابطہ؟
بس مجھ سے ہی نفرت کرنا
کے میری روح کی سیاہی سے ہی
چار سو یہ اندھیرا ہے
میری بدصورتی کی وجہ سے ہی
دنیا کا ہر رنگ پھیکا ہے
ہر راہ بے راہ ہے
ہر نظارہ مکروہ ہے
ہر خواب سراب ہے
بس مجھ سے ہی نفرت کرنا
کہ صرف میں اور بس میں ہی تھا
تمہاری اس نفرت کے قابل ہوں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






