ساون بھا دوں کے موسم میں
سپنے کچھ دیکھے ہیں ہم نے
سپنے وہی
پھولوں والے
رنگوں والے
خوشبو والے
تتلی والے
جگنو والے
دھیرے دھیرے
پریم کی ٹھنڈی
آگ میں جلنے
بجھنے والے
بادل وہی کالے کالے
رم جھم رم جھم بارش والے
کچھ قسمیں کچھ وعدے شادے
تھوڑے پورے تھوڑے آ د ھے
نہیں پتہ اس دل کے ارادے
ہم بھی توبہ کتنے سادے
بس خوابوں میں رہنے والے
کرنے تھے جو آج ہی ہم نے
کام وہ سارے
کل پہ ٹا لے