سیکڑوں اسبابِ غم اور سب ہیں آلِ آرزو
جس کے دل میں اتنے کاشانے ہوں پالے آرزو
ایسی بیچینی کہ ممکن ہی نہیں جس کا شمار
بیکلی در بیکلی اکثر مآلِ آرزو
فارغ البالی سے ہے پر نور راہِ خواہشات
پیٹ خالی ہو تو پھیکا ہے جمالِ آرزو
عمر بھر کی کوششیں ہوجایئں جس کی رائگاں
اس سے پوچھا جائے کیا ہوتا ہے حالِ آرزو
تھی کبھی دریا صفت منان موجِ اشتیاق
کشتِ حاجت لےاڑی آبِ جمالِ آرزو