سیکھ جائے
Poet: Khalid Roomi By: Khalid Roomi, Rawalpindi ترک الفت کا بہانا کوئی تم سے سیکھ جائے
نت نئے تیور دکھانا کوئی تم سے سیکھ جائے
بن سنور کر آنا جانا کوئی تم سے سیکھ جائے
تیر نظروں کے چلانا کوئی تم سے سیکھ جائے
ہوش عالم کے اڑانا کوئی تم سیکھ جائے
ہائے ! یوں بجلی کوئی تم سے سیکھ جائے
کس طرح لٹتی ہے خلقت آرزوئے وصل میں
روگ سا دل کو لگانا کوئی تم سے سیکھ جائے
فتنہ گر مشہور یاں کس کا لقب، محفل میں ہے؟
بزم میں اک حشر اٹھانا کوئی تم سے سیکھ جائے
دم بخود ساری فضا ہے، سانس روکے ہیں بشر
خاک وعدوں کی اڑانا کوئی تم سے سیکھ جائے
دل یوں دیوانوں کے مٹھی میں لئے پھرتا ہے کون ؟
عشق میں آنکھیں دکھانا کوئی تم سے سیکھ جائے
رات دن جوش جوانی ہی جسے درکار ہے
دلبری کا وہ فسانہ کوئی تم سے سیکھ جائے
بے سبب آنکھیں دکھاتے ہو ہمیں تم کس لئے ؟
آرزوؤں کو مٹانا کوئی تم سے سیکھ جائے
گفتگو میں تحکم تو ہے لہجے میں غنا
اس طرح محفل پہ چھانا کوئی تم سے سیکھ جائے
بات رومی نے کہی ہے جو ، غلط ہر گز نہیں
بندہ پرور ! قہر ڈھانا کوئی تم سیکھ جائے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






