کچھ اُن کی اداؤں کا طلب گار بہت تھا
کچھ اپنی اناؤں سے مجھے پیار بہت تھا
سوچا تھا کہ پالوں گا اک نہ اک دن
پہلی سی محبت پہ اعتبار بہت تھا
منزل کیسے نصیب ہوتیرے دیار کی
رستہ جو تیرے گھر کا پر اسرار بہت تھا
اس نے کچھ اس انداز سے اظہار کیا تھا
اقرار کم اقرار میں انکار بہت تھا
مجھ کو فقط پیار میں رسوائیاں ملیں
شاید محبت کا میں گنہگار بہت تھا