شاید میری ذلتوں کے دن ابھی کٹے نہیں
سائے کالی راتوں کے بڑے ہیں گھٹے نہیں
پھر امیدیں لگائے بیٹھے ہو دنیا سے تم
یا تو اس قابل نہیں یا لوگ یہ اچھے نہیں
شیخ صاحب مت ڈرائیو ہم کو یم حشر سے
دل ہمارا ہے جوان ہم کوئی بچے نہیں
عشق کی نماز پڑھ ہے لطف اس نماز میں
تم خدا کے سامنے یوں کبھی جھکے نہیں